اپنی الجھن کو بڑھانے کی ضرورت کیا ہے
چھوڑنا ہے تو بہانے کی ضرورت کیا ہے
لگ چکی آگ تو لازم ہے دھواں اٹھے گا
درد کو دل میں چھپانے کی ضرورت کیا ہے
اجنبی رنگ چھلکتا ہو اگر آنکھوں سے
ان سے پھر آنکھ ملانے کی ضرورت کیا ہے
بیٹھے ہیں تیری محفل میں کئی دوست نئے
اب تمھیں یار پرانے کی ضرورت کیا ہے
ساتھ رہتے ہو مگر ساتھ نہیں رہتے ہو
ایسے رشتے کو نبھانے کی ضرورت کیا ہے
No comments:
Post a Comment