Tuesday 21 June 2011

نماز کا قصر کا بیان




مجھے میری ایک ویب سائیٹ سے ایک دوست نے ای میل کی اور مسافر کی نماز کے بارے میں سوال کیا کہ مسافر کی نماز یعنی قصر نماز کے بارے میں بتائیں، چونکہ اس بارے میں کوئی تحریر موجود نہ تھی اس لئے میں نے بہتر سمجھا کہ دوستوں کو بھی اس سے کچھ حد تک آگاہی دی جائے۔ 
گو کہ میرا ذاتی علم اس بارے میں بہت کم ہے اور نہ ہی میں اتنا پڑھا لکھا ہوں کہ اپنی ذاتی رائے دے سکوں اس لئے میں نے صحیح بخاری سے تلاش کر کے اس کے باب “نماز کا قصر کا بیان “ میں سے چیدہ چیدہ پوائنٹ یہاں پیش کرنے کی سعادت حاصل کی ہے۔

ساتھ ہی ساتھ مجیب منصور بھیا اور اسد اللہ شاہ صاحب سے گزارش ہے کہ اس ضمن میں اگر ہو سکے تو مزید تفصیلات شئیر کریں اور اگر میری تحریر و تجویز میں کہیں کوئی غلطی کوتاہی ہو تو براہ مہربانی تصحیح فرما دیں۔


نماز کا قصر کا بیان

صحیح بخاری


باب : نماز قصر کے بارے میں کیا وارد ہوا ہے اور کتنے دنوں تک قیام کرے تو قصر کر سکتا ہے؟


حدیث نمبر : 575 
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (ایک مرتبہ) انیس دن قیام فرمایا اور برابر قصر کرتے رہے۔

حدیث نمبر : 576 
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ مدینہ سے مکہ تک گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم برابر دو دو رکعت نماز پڑھتے رہے یہاں تک کہ ہم لوگ مدینہ واپس آ گئے (راوی ابواسحاق نے کہا) میں نے (انس رضی اللہ عنہ سے) کہا کہ آپ نے مکہ میں کچھ قیام کیا تھا؟ انہوں نے کہا کہ ہاں ہم دس دن وہاں ٹھہرے تھے۔


باب : منیٰ میں نماز کو قصر کریں یا پوری پڑھیں؟


حدیث نمبر : 577 
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں، میں نے منیٰ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ و عمر رضی اللہ عنہ کے ہمراہ دو رکعت نماز پڑھی اور امیرالمؤمنین عثمان رضی اللہ عنہ کے ہمراہ بھی ان کے ابتدائی دور خلافت میں (دو ہی رکعت پڑھی) اس کے بعد انہوں نے پوری نماز شروع کر دی۔

حدیث نمبر : 578 
سیدنا حارثہ بن وہب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نہایت امن کی حالت میں مقام منیٰ میں ہمیں دو رکعت نماز پڑھائی۔

حدیث نمبر : 579 
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب ان سے کہا گیا کہ امیرالمؤمنین عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے منیٰ میں ہم لوگوں کو چار رکعت نماز پڑھائی تو انہوں نے کہا کہ ((انا للہ وانا الیہ راجعون)) پھر انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ منیٰ میں دو رکعتیں پڑھیں اور امیرالمؤمنین سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے ہمراہ منیٰ میں دو رکعتیں پڑھیں اور امیرالمؤمنین عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے ساتھ منیٰ میں دو رکعتیں پڑھیں۔ اے کاش! بجائے ان چار رکعتوں کے میرے حصے میں وہی دو مقبول رکعتیں آتیں۔ (جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور امیرالمؤمنین ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما پڑھا کرتے تھے)۔


باب : کس قدر سفر میں نماز قصر کرے؟


حدیث نمبر : 580 
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “ جو عورت اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہے اس کے لیے جائز نہیں کے ایک دن رات کی مسافت کا سفر (اس حال میں) کرے کہ اس کے ہمراہ کوئی محرم نہ ہو۔


باب : مغرب کی نماز سفر میں (بھی) تین رکعت پڑھے۔


حدیث نمبر : 581 
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سفر میں جلدی ہوتی تھی تو مغرب کی نماز (میں تاخیر کر دیتے پھر) جب (اس کو) پڑھتے تو تین رکعت پڑھتے اور پھر تھوڑی ہی دیر ٹھہر کر عشاء کی نماز پڑھ لیتے اور اس کی دو رکعتیں پڑھتے پھر سلام پھیر دیتے اور عشاء کے بعد نفل نماز نہ پڑھتے تھے یہاں تک کہ نصف شب کو اٹھتے اور تہجد کی نماز پڑھتے۔


باب : سواری پر نفلی نماز (جیسے تہجد وغیرہ) ادا کرنا، چاہے سواری کا منہ کسی بھی سمت ہو۔


حدیث نمبر : 582 
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نفل نماز سوار ہونے کی حالت میں ہی پڑھ لیتے تھے حالانکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم قبلہ کی بجائے کسی اور سمت جاتے ہوتے۔


باب : نفل نماز کا گدھے پر سواری کی حالت میں پڑھنا۔


حدیث نمبر : 583 
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے گدھے پر سوار ہو کر نماز پڑھی اور ان کا منہ قبلہ کے بائیں طرف تھا، (جب وہ نماز پڑھ چکے) تو پوچھا گیا کہ آپ نے خلاف قبلہ نماز پڑھی ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسا کرتے ہوئے نہ دیکھا ہوتا تو میں (کبھی) ایسا نہ کرنا۔


باب : سفر میں فرض نماز کے بعد سنتیں نہ پڑھنا۔


حدیث نمبر : 584 
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ (سفر میں بہت) رہا ہوں مگر میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سفر میں سنتیں پڑھتے کبھی نہیں دیکھا اور اللہ تعالیٰ (سورۃ الممتحنہ میں) فرماتا ہے کہ “ بیشک تم لوگوں کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے افعال میں ایک بہترین نمونہ ہے۔” 


باب : جس شخص نے سفر میں فرض نماز سے پہلے یا بعد کی سنتیں نہ پڑھیں (بلکہ کوئی اور نفل نماز (یعنی تہجد یا اشراق) پڑھی تو اس نے خلاف سنت نہیں کیا)۔


حدیث نمبر : 585 
سیدنا عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو سفر میں اپنی سواری پر نفل نماز پڑھتے تھے، بھلے اس سواری کا منہ جس طرح بھی ہو۔ (یعنی خلاف کعبہ ہو تب بھی)۔


باب : سفر میں مغرب اور عشاء کی نماز ایک ساتھ پڑھنا۔


حدیث نمبر : 586 
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر میں چلتے ہوتے تو ظہر اور عصر جمع کر لیتے اور مغرب اور عشاء کو بھی جمع کر کے ادا فرماتے تھے۔


باب : اگر بیٹھ کر نماز پڑھنے کی طاقت نہ ہو تو پہلو پر لیٹ کر نماز پڑھے۔


حدیث نمبر : 587 
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے بواسیر تھی تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز کی بابت پوچھا کہ بیٹھ کر پڑھوں تو جائز ہے یا نہیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “ کھڑے ہو کر پڑھو اور اگر طاقت نہ ہو تو بیٹھ کر پھر اگر بیٹھنے کی بھی طاقت نہ ہو تو پہلو کے بل لیٹ کر نماز پڑھو۔” 


باب : جب مریض بیٹھ کر نماز شروع کر دے پھر درمیان نماز اچھا ہو جائے یا مرض میں تخفیف معلوم ہو تو باقی نماز کھڑے ہو کر مکمل کرے۔


حدیث نمبر : 588 
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تہجد کی نماز کبھی بیٹھ کر پڑھتے نہیں دیکھا یہاں تک کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر مبارک زیادہ ہو گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر قرآت کرتے پھر جب رکوع کرنا چاہتے تو کھڑے ہو جاتے اور تقریبا تیس یا چالیس آیتیں پڑھ کر رکوع کرتے۔

حدیث نمبر : 589 
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا ایک روایت میں کہتی ہیں کہ دوسری رکعت میں بھی ایسا کرتے تھے پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز مکمل کر لیتے تو دیکھتے اگر میں جاگتی ہوتی تو میرے ساتھ باتیں کرتے اور اگر میں سوئی ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم لیٹ رہتے۔

_________________
گنگناتی ہوئی آتی ہیں فلک سے بوندیں
کوئی بدلی تیری پازیب سے ٹکرائی ہے

No comments:

Post a Comment