Saturday, 5 November 2011

gazlen

قصہ ابھی حجاب سے آگے نہیں بڑھا
میں "آپ" وہ "جناب" سے آگے نہیں بڑھا




مدت ہوئی کتاب محبت شروع کیے
لیکن میں پہلے باب سے آگے نہیں بڑھا





لمبی مسافتیں ہیں مگر اس سوار کا
پاؤں ابھی رقاب سے آگے نہیں بڑھا




طول کلام کیلئے لیے میں نے کیے سوال
وہ مختصر جواب سے آگے نہیں بڑھا




رخسار کا پتہ نہیں آنکھیں تو خوب ہیں
دیدار ابھی نقاب سے آگے نہیں بڑھا




وہ لذت گناہ سے محروم رہ گیا
جو خواہش ثواب سے آگے نہیں بڑھا

No comments:

Post a Comment