صحابہ کرام کا جذبہ عشق نبی اور شوق شہادت
ہر نبی اور رسول علیہم الصلوٰۃ والسلام کے جاں نثار اور حواری ہر دور میں ہوئے، اور ہر دور کے حواریوں نے اپنی محبت ووفاداری کا ثبوت دیتے ہوئے اپنے نبی کی اطاعت ومدد میں ہر ممکن کوشش کی۔ لیکن سید الانبیاء والمرسلین، افضل الخلق، سید عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے حواری یعنی ساتھیوں نے عشق و محبت کا جو عالم گیر پیغام اور ثبوت دیا ہے اس کی مثال دنیا کی کسی بھی تاریخ میں نہیں پائی جاتی۔ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کی مقدس اور پاکیزہ جماعت نے اپنے آقا ومولیٰ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے ساتھ ہمیشہ عشق صادق کا سلوک کرتے ہوئے اپنے قول وفعل سے ےہی کہا اور کیا:
کروں تیرے نام پہ جاں فدا، نہ بس ایک جاں، دو جہاں فدا
دوجہاں سے بھی نہیں جی بھرا کروں کیا کروڑوں جہاں نہیں
(از:- امام عشق ومحبت حضرت رضاؔ بریلوی)
محبوب رب العالمین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے عشق و محبت میں سرشار ہوکر انھوں نے دنیا کی کسی بھی چیز کی پرواہ نہیں کی۔ بڑی سے بڑی طاقت کو خاطر میں نہیں لائے۔ تحفظ ناموس رسالت کی خاطر اپنا سب کچھ نچھاور کردیا۔ اپنے آقا ومولیٰ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی عظمت ومحبت کو سب سے مقدم جان کر اس محبت کے آداب کی بجا آوری میں ہنسی خوشی اپنی جان تک قربان کردی۔ اپنے آقا ومولیٰ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے نام پر مرمٹنے میں ہی انھوں نے اپنی حیات جانی اور اس شوق میں اپنے سرکٹا کر حیات جاویدانی پائی۔
مرنے والے کو یہاں ملتی ہے عمر جاوید
زندہ چھوڑے گی کسی کو نہ مسیحائی دوست
(از:- امام عشق ومحبت حضرت رضاؔ بریلوی)
جنگ بدر کے موقع پر حضور اقدس رحمت عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے صحابہ کرام کے ساتھ مشورہ فرمایا اور لشکر کفار کے مقابلے میں جنگ وقتال کے متعلق ان کی رائے طلب فرمائی تو صحابہ کرام نے اپنے آقا ومولیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں یوں عرض کیا :
''حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا کہ ''یارسول اللہ! خدا کی قسم! آپ ہمیں عدن تک لے جائیں گے تو ہم انصار میں سے کوئی ایک شخص بھی آپ کے حکم کی خلاف ورزی نہیں کرے گا۔''
''حضرت مقداد بن عمرو نے یوں عرض کیا کہ ''یا رسول اللہ ! ہم آپ کے ساتھ ہیں۔ آپ جہاں چاہیں ہمیں لے جائیں۔ ہم کبھی بھی وہ بات اپنے منھ سے نہ نکالیں گے، جو بنی اسرائیل نے حضرت موسیٰ علیہ السلام سے کہی تھی کہ '' فَاذْھَبْ اَنْتَ وَرَبُّکَ فَقَاتِلَا اِنَّا ھھُنَا قٰعِدُوْنَ ''(یعنی آپ جائیے اور آپ کا رب، تم دونوں لڑو، ہم یہاں بیٹھے ہیں) قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا۔ہم آپ کے ساتھ جائیں گے اور جہاں آپ جائیں گے آپ کے ساتھ مل کر مردانہ وار لڑیں گے۔
No comments:
Post a Comment