Saturday 26 February 2011



کیا خوش حالی اللہ کے راضی ہونے کی دلیل ہے؟
مخلوقات کو روزی پہنچانا اللہ کے ذمّے ہے اور وہ اس دنیا میں سب کو نوازتا ہے۔ کسی کو کم، کسی کو زیادہ۔ بعض اوقات وہ کسی کی روزی تنگ کردیتاہے، حالاں کہ وہ نیک ہوتاہے اور کسی کی روزی کشادہ کردیتاہے حالاں وہ گناہ گار ہوتا ہے۔ اس سے اس شخص کو غلط فہمی ہوجاتی ہے کہ وہ نیک ہے اور اللہ اس سے راضی ہے۔ قرآن نے اس خیال کی تردید کی ہے اور واضح کیاہے کہ دنیا کی خوش حالی ہرحال میں اللہ کے راضی ہونے کی دلیل نہیں ہے۔ بلکہ بعض اوقات یہ اللہ تعالیٰ کے ناراض ہونے کی دلیل ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ ایسے شخص کو خوش حالی کے ذریعے عذاب میں مبتلاکردیتا ہے:
 وَلاَ یَحْسَبَنَّ الَّذِیْنَ کَفَرُوآ أَنَّمَا نُمْلِیْ لَہُمْ خَیْْرٌ لِّأَنفُسِہِمْ اِنَّمَا نُمْلِیْ لَہُمْ لِیَزْدَادُوْآ اِثْماً وَلَہْمُ عَذَابٌ مُّہِیْنٌo     ﴿آل عمران: ۱۷۸
’’یہ ڈھیل جو ہم انھیں دیے جاتے ہیں، اس کو یہ کافر اپنے حق میں بہتری نہ سمجھیں۔ ہم تو انھیں اس لیے ڈھیل دے رہے ہیں کہ وہ خوب بارِگناہ سمیٹ لیں۔ پھر ان کے لیے سخت ذلیل کرنے والی سزا ہے۔‘‘
ایک دوسری جگہ ارشاد ہے:
أَیَحْسَبُونَ أَنَّمَا نُمِدُّہُم بِہِ مِن مَّالٍ وَبَنِیْنَ o نُسَارِعُ لَہُمْ فِیْ الْخَیْْرَاتِ بَل لَّا یَشْعُرُونo              ﴿المومنون: ۵۵-۵۴
’’کیا یہ سمجھتے ہیں کہ ہم انھیں مال ، اولاد سے مدد دیے جارہے ہیں تو گویا انھیں بھلائیاں دینے میں سرگرم ہیں،نہیں! اصل معاملے کا انھیں شعور نہیں ہے۔‘‘

No comments:

Post a Comment